دنیا بھر میں تمباکونوشی سے ایک سال میں لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں حالاں کہ ان اموات سے بچا جا سکتا ہے۔تمباکونوشی کے مضر صحت اثرات کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی پائی جاتی ہے مگر اس کے باوجود تمباکو کا استعمال پاکستان جیسے ممالک میں صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا بھر میں تمباکو کے استعمال سے ایک سال میں اسی (80) لاکھ سے زیادہ افراد اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان میں سے بارہ (12) لاکھ افراد سیکنڈ ہینڈ سموکنگ (دوسروں کی تمباکونوشی کے اثرات) کے نتیجے میں اپنی جان سے چلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تمباکو نوشی کینسر، شوگر (ذیابیطس)، دل اور سانس سمیت متعدد بیماریوں کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، لمبے عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں سے نصف کو اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھونا پڑ تے ہیں۔ اصل میں سگریٹ نوشی تقریباً انسان کے پورے جسم کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں تک ہوا پہنچنے کے راستوں (ایئر ویز)، آکسیجن جذب کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے لیے پھیپھڑوں میں موجود چھوٹی سی تھیلیوں (ایلوی الائی) کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں کی دائمی بیماری (کاپ ڈی)، ایمفی سیما اور دائمی برونائٹس (سانس کی بیماری) جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بھی ایک بنیادی وجہ ہے۔ دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے کینسر کے پچاسی (85) فیصد کیسز کا سبب تمباکو کا استعمال ہے۔ اسی طرح تمباکونوشوں کے لیے سانس کے انفیکشن اور تپ دق جیسی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
تمباکونوشی سے فالج اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تمباکو کے استعمال سے دل کی شریانوں میں مادے جمنا شروع ہوجاتے ہیں جس سے خون کے بہاؤ میں کمی آتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو کے دھوئیں میں سات ہزار سے زیادہ کیمیائی مادے ہوتے ہیں جن میں سے 70 ایسے ہیں جن کے بارے میں یہ معلوم ہے کہ ان سے کینسر لاحق ہوتا ہے۔ تمباکو کے استعمال سے منہ، گلے، غذائی نالی، لبلبے، مثانے، گردے، جگر، معدے اور بڑی آنت کاکینسر لاحق ہوتا ہے۔
تمباکونوشی مردوں اور عورتوں میں بانجھ پن کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ وہ حاملہ خواتین جو تمباکو استعمال کرتی ہیں، ان میں مردہ بچوں کی پیدائش، بچوں کی قبل از وقت اور کم وزن پیدائش جیسی پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے، نتیجتاً جسم انفیکشن سے زیادہ متاثر ہونے لگتا ہے اور بیماریوں سے صحت یاب ہونے میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔
تمباکونوشی کے اس کے علاوہ بھی بہت سے نقصانات ہیں جن میں جلد بوڑھا ہونا، قبل از وقت جھریوں کا نمودار ہونا اور جلد کو نقصان پہنچنا شامل ہے۔اس سے ٹائپ 2 ذیابیطس، جوڑوں، پھٹوں اور ہڈیوں کی بیماری (ریمیٹائڈ آرتھرائٹس) پیدا ہونے اور بینائی متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ آنکھ میں پردہ بصارت کا مرکزی حصہ متاثر ہونے یا موتیا جیسے مسائل پیدا ہونے سے بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان پندرہ ممالک میں ہوتا ہے جہاں تمباکو کے استعمال کا بوجھ سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں تقریباً دو کروڑ چوبیس لاکھ(24 ملین) بالغ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والے کچھ اعدادوشمار کے مطابق تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ دس لاکھ (31 ملین) سے زیادہ ہے۔ملک میں تقریباً 40 فیصد بالغ افراد اور 55 فیصد بچے گھر میں یا عوامی مقامات پر سیکنڈ ہینڈ سموک (دوسروں کی تمباکونوشی کے اثرات) کا شکار ہوتے ہیں۔
گو کہ پاکستان نے تمباکو کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگانے، سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق تصویری انتباہ جاری کرنے اور عوامی مقامات پر سگریٹ کے استعمال پر پابندی جیسے اقدامات بھی اٹھائے ہیں مگر ان کا نفاذ پالیسی کی ایک کمزور کڑی ثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں تمباکو کی مصنوعات کی غیر قانونی تجارت بھی پروان چڑھ رہی ہے۔
سگریٹ نوشی ایک جان لیوا عادت ہے جس کے افراد، خاندانوں اور معاشروں کے لیے دور رس نتائج نکلتے ہیں۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کا زیادہ پھیلاؤ صحت عامہ اور معاشی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان تمباکو سے ہونے والی بیماریوں کے بوجھ میں کمی لا کر صحت مند مستقبل کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمباکونوشی کی روک تھام کی مؤثر پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جائے، عوام میں آگہی پیدا کی جائے اور تمباکو نوشی چھوڑنے میں لوگوں کی مدد کی جائے۔
ترک سگریٹ نوشی کی مخالفت کیوں؟، ارشد رضوی
پاکستان سن 2002 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کے فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کا رکن بنا تھا، تب سے اب ( 2023 ) تک اکیس سال گزر چکے ہیں پاکستان (اور دنیا بھر) میں سگریٹ نوشوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایک رائے کے مطابق دو کروڑ نوے لاکھ ( 29,000,000 ) جبکہ بعض رپورٹس تین کروڑ دس لاکھ ( 31,000,000 ) سگریٹ نوشوں کی موجودگی کی بات کرتی ہیں، اگر پچیس کروڑ کی آبادی مان لی جائے تو پاکستان میں 12 فیصد آبادی تمباکو استعمال کرتی ہے۔
ترک سگریٹ نوشی میں مدد گار متبادل، ارشد رضوی
سگریٹ یا تمباکو نوشی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں ستر سال قبل ہونے والی ایک سٹڈ ی میں بتایا گیا تھاتب سے اب تک دنیا میں کروڑوں لوگ تمباکو سے متعلق بیماریوں کے باعث موت کی تاریک وادی میں جا چکے ہیں
صحت، تمباکو اور ریونیو، ارشد رضوی
تمباکو نوشی کا انسان سے رشتہ بہت پرانا ہے۔ تمباکو اور اس سے متعلق مصنوعات کی طویل تاریخ ہے جو 6000سال قبل مسیح میں ملتی ہے۔مقامی امریکیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پہلے تمباکو کی کاشت شروع کی اور یہ 6000سال قبل مسیح میں ہی ہوا۔
انسانی صحت اور عالمی ادارہ صحت، ارشد رضوی
اگر عالمی ادارہ صحت کچھ مختلف طرزِ عمل اختیار نہیں کرتا اور تمباکو پالیسی میں جدّت کو قبول نہیں کرتاتو ادارہ دل، کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض میں کمی کے اہداف کے حصول میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔
جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر احسن لطیف
اگر ہم چاہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ختم ہو جائے تو سگریٹ پینے والوں کواس بارے میں تمام بحث میں سب سے آگے ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی ضرورتوں کا خیال رکھ سکیں۔
ما قبل کورونا اور ما بعد، ارشد رضوی
کورونا کے مابعد اثرات میں ایک خوفناک ترین اثر بڑے پیمانے پر دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا خطِ غربت سے نیچے گِرنے کا اندیشہ ہے جس کے نتیجے میں بے روزگاری اور غربت میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔
Pakistan is a country with heavy use of tobacco. With more than 24 million...
Read MoreThe Birth of Harm Reduction Informs the World's Need for Safer Nicotine...
Read MoreAlternative Research Initiative (ARI) works to provide researched-based solutions...
Read More