نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی شرح اور اس سے ہونے والی بیماریوں کے مسلسل خطرے کی وجہ سے تمباکو کا استعمال پاکستان میں صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ نوجوانوں کو سگریٹ پرُکشش لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ اس کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں 13 سے 15 برس کے 10.7 فیصد نوجوان تمباکو کی مصنوعات استعمال کرتے ہیں جن میں 7.2 فیصد سگریٹ پیتے ہیں اور باقی بغیر دھوئیں والی تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ سگریٹ نوش نوجوانوں میں سے تقریباً 40 فیصد نے 10 سال کی عمر سے پہلے سگریٹ پینا شروع کیا۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 13 سے 15 برس کے 37.8 فیصد نوجوان عوامی مقامات پر جبکہ21 فیصد گھروں میں سیکنڈ ہینڈ سموکنگ (تمباکونوشی نہ کرنے والے افراد کا دوسروں کی تمباکونوشی کے مضر صحت اثرات سے متاثر ہونا)کا شکار ہوتے ہیں۔
اس رجحان پر مؤثر اور طویل المدتی حکمت عملیوں کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک حکمت عملی یہ بھی ہے کہ تمباکو کے استعمال کے نقصان دہ اثرات سے متعلق آگہی کو سکول اور کالج کے نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ کئی ممالک نے نوجوانوں کو تمباکو نوشی اور نکوٹین کی لت کے خطرات سے آگاہ کرنے کیلئے آگہی پروگراموں کو اپنے سکول کے نصاب کا حصہ بنا رکھا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ کی کئی ریاستوں نے تمباکو سے بچاؤ کے پروگراموں کو صحت کی تعلیم کے نصاب کا حصہ بنایا ہے جن میں تمباکو نوشی اور ویپنگ کے خطرات سے آگہی پر زور دیا گیا ہے۔
امریکہ کے صحت عامہ کے نگران ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) نے نوجوانوں کو تمباکونوشی سے بچانے کیلئے ”یوتھ ٹوبیکو پریوینشن“کے نام سے ایک پروگرام شروع کر رکھا ہے جس کے تحت طلبہ میں تمباکو کے استعمال کے نقصان دہ اثرات سے متعلق آگہی پیدا کرنے کیلئے سکولوں کو مفید مواد فراہم کیا جا تا ہے۔
نیوزی لینڈ نے بھی رواں برس تمباکو سے پاک ملک بننے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے تمباکو سے متعلق آگہی کو سکول میں صحت کی تعلیم کا حصہ بنایا ہے جس کا مقصد طلبہ کو تمباکو نوشی کے مضر صحت اثرات اور ملک میں ٹوبیکو کنٹرول کی سخت پالیسیوں کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ اسی طرح قازقستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سکولوں میں تمباکو اور نکوٹین سے پاک ماحول بنانے کیلئے ٹول کٹ کا اجراء ہے۔ اس ٹول کٹ کی مدد سے طلبہ کو تمباکونوشی کے مضر صحت اثرات اور تمباکو کی صنعت کے حربوں سے متعلق آگہی فراہم کی جاتی ہے۔
جنوب مشرقی ایشیاء کے سکولوں میں ٹوبیکو کنٹرول سے متعلق آگہی پروگرام شروع کرنے کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا ہدایت نامہ تفصیلی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ ہدایت نامہ تمباکونوشی سے بچاؤ کیلئے سکولوں میں فنی مہارت کی حامل تعلیم کی فراہمی پر زور دیتا ہے۔کئی یورپی ممالک عالمی ادارہ صحت کی تمباکو سے پاک سکول کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ طلباء تمباکو کے استعمال کے نقصانات اور اس سے بچاؤ کی حکمت عملیوں کے بارے میں منظم طریقے سے تعلیم حاصل کریں۔ یہ کوششیں نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی شرح کو کم کرنے اور صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے کے لئے تعلیم کے ذریعے فوری مداخلت کی اہمیت کواُجاگر کرتی ہیں۔
گوکہ پاکستان میں انسداد تمباکو نوشی کی پالیسیاں موجود ہیں مگر تمباکو کے نقصانات کے بارے میں منظم طریقے سے تعلیم کا فقدان ہے جس کی وجہ سے نوجوان غلط معلومات، دوستوں کی صحبت اور دباؤ کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ تمباکو کی تعلیم کو سائنس، صحت اور سماجی علوم کے مضامین میں شامل کر لیا جائے تو طلباء تمباکو کے استعمال کے خطرات کو دلائل کی روشنی میں زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ابتدائی طور پر فراہم کی جانے والی آگاہی بھی انہیں تمباکو کی مصنوعات شروع کرنے جیسے تجربات سے روک دے گی اور انہیں سماجی دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے معلومات بھی ہاتھ آجائیں گی۔ اس طرح وہ ملک میں تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
سکولوں میں صحت کے نصاب میں تمباکو سے متعلق آگہی کے لازمی ماڈیولز متعارف کرانے چاہیئں۔ اس کیلئے تعلیم اور صحت کی وفاقی اور صوبائی وزارتوں کو تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ نصاب کو عمر کے لحاظ سے اس طرح ترتیب دینا چاہیے کہ تمباکونوشی سے متعلق تعلیم کو پرائمری سے لیکر اعلیٰ تعلیم کی سطح تک بتدریج متعارف کرایا جا سکے۔ سکھانے کے دلفریب طریقوں سے استفادہ کیاجانا چاہئے جن میں مباحثے، کہانی، عملی نوعیت کی سرگرمیاں اور میڈیا کا تجزیہ شامل ہیں۔ طلبہ کو سائنسی دلائل کی روشنی میں سگریٹ نوشی کے مضر صحت اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہئے کہ یہ کس طرح زندگیوں کو تباہ کر سکتا ہے
نصاب کے ماڈیولز میں تمباکو کی کیمیائی ساخت، اس کی سرطان پیدا کرنے کی خصوصیات اور جسم کے اہم اعضاء پر طویل المدتی اثرات سے متعلق اسباق شامل ہونے چاہیئں۔ طلبہ کو یہ سیکھنا چاہئے کہ تمباکو کا استعمال اور تمباکو کی مختلف مصنوعات کس طرح انہیں ان کا عادی بناتی ہیں اور یہ کیسے دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں!
دوستوں کی صحبت، سماجی دباؤ، میڈیا کے اثر اور مارکیٹنگ کے حربوں جیسے مسائل پر مباحثے ہونے چاہیئں کیونکہ یہ ان عوامل، طریقوں اور حربوں کو سمجھنے میں طلبہ کی مدد کر سکتے ہیں جو انہیں تمباکونوشی کی لت میں مبتلا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ سکولوں کو تمباکو نوشی کے خلاف مثبت کردار پر مبنی سرگرمیوں اور مباحثوں کا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ طلبہ کو تمباکو کے استعمال کے خلاف بھرپور مزاحمت کرنے کیلئے تیار کیا جا سکے۔ اگرفرد اور نظام صحت کیلئے تمباکو کے استعمال کے مالی بوجھ سے متعلق اسباق کو بھی شامل نصاب کیا جائے تو اس سے بھی تمباکونوشی کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ پاکستان میں ٹوبیکو کنٹرول قوانین، ٹیکس کی پالیسیوں اور تمباکو نوشی پر پابندیوں سے متعلق آگاہی سے بھی نوجوانوں میں شہری ذمہ داریوں کا احساس پیدا ہونے میں مدد ملے گی۔
تعلیم تمباکو کے نقصانات کو کم کرنے (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن)، آنے والی نسلوں کے نقطہ نظر اور طرز عمل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان سکول اور کالج کے نصاب میں تمباکو کے خطرات سے متعلق دلچسپ، انٹرایکٹو اور شواہد پر مبنی مواد شامل کرے تو اس سے نوجوانوں کے مسقبل کو محفوظ بنانے اور تمباکو نوشی سے متعلق صحت کے مسائل پر قابو پانے میں بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ اگر طلباء کو تمباکو کے استعمال کے نقصانات سے اچھی طرح سے آگاہی فراہم کی جائے تو وہ اس قابل ہو سکتے ہیں کہ وہ ان معلومات کی بنیاد پر اپنی صحت کیلئے کوئی بہتر فیصلہ کر سکیں۔ اس طرح ان کے بہتر فیصلے تمباکو سے پاک مستقبل کے حصول میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ترک سگریٹ نوشی کی مخالفت کیوں؟، ارشد رضوی
پاکستان سن 2002 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کے فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کا رکن بنا تھا، تب سے اب ( 2023 ) تک اکیس سال گزر چکے ہیں پاکستان (اور دنیا بھر) میں سگریٹ نوشوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایک رائے کے مطابق دو کروڑ نوے لاکھ ( 29,000,000 ) جبکہ بعض رپورٹس تین کروڑ دس لاکھ ( 31,000,000 ) سگریٹ نوشوں کی موجودگی کی بات کرتی ہیں، اگر پچیس کروڑ کی آبادی مان لی جائے تو پاکستان میں 12 فیصد آبادی تمباکو استعمال کرتی ہے۔
ترک سگریٹ نوشی میں مدد گار متبادل، ارشد رضوی
سگریٹ یا تمباکو نوشی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں ستر سال قبل ہونے والی ایک سٹڈ ی میں بتایا گیا تھاتب سے اب تک دنیا میں کروڑوں لوگ تمباکو سے متعلق بیماریوں کے باعث موت کی تاریک وادی میں جا چکے ہیں
صحت، تمباکو اور ریونیو، ارشد رضوی
تمباکو نوشی کا انسان سے رشتہ بہت پرانا ہے۔ تمباکو اور اس سے متعلق مصنوعات کی طویل تاریخ ہے جو 6000سال قبل مسیح میں ملتی ہے۔مقامی امریکیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پہلے تمباکو کی کاشت شروع کی اور یہ 6000سال قبل مسیح میں ہی ہوا۔
انسانی صحت اور عالمی ادارہ صحت، ارشد رضوی
اگر عالمی ادارہ صحت کچھ مختلف طرزِ عمل اختیار نہیں کرتا اور تمباکو پالیسی میں جدّت کو قبول نہیں کرتاتو ادارہ دل، کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض میں کمی کے اہداف کے حصول میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔
جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر احسن لطیف
اگر ہم چاہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ختم ہو جائے تو سگریٹ پینے والوں کواس بارے میں تمام بحث میں سب سے آگے ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی ضرورتوں کا خیال رکھ سکیں۔
ما قبل کورونا اور ما بعد، ارشد رضوی
کورونا کے مابعد اثرات میں ایک خوفناک ترین اثر بڑے پیمانے پر دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا خطِ غربت سے نیچے گِرنے کا اندیشہ ہے جس کے نتیجے میں بے روزگاری اور غربت میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔
Pakistan is a country with heavy use of tobacco. With more than 24 million...
Read MoreThe Birth of Harm Reduction Informs the World's Need for Safer Nicotine...
Read MoreAlternative Research Initiative (ARI) works to provide researched-based solutions...
Read More