ARI Radio Programs

Follow us Follow us Follow us Follow us WhatsAPP us




ترکِ تمباکونوشی کو ٹوبیکو کنٹرول پالیسی کا محور بنایا جائے

کئی دہائیوں تک انسداد تمباکونوشی کیلئے مہم چلانے، گرافک وارننگز کا سہارا لینے اور ٹیکس میں اضافے کے باوجود پاکستان کو تمباکو کے استعمال کے پھیلاؤ کا سامنا ہے۔ اس وقت ملک میں تین کروڑ دس لاکھ سے زیادہ افراد کسی نہ کسی شکل میں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں جس سے ہونے والی بیماریوں سے ایک سال میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار (160,000) سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں تمباکو نوشی ترک کرنے کی کوششوں کو ٹوبیکو کنٹرول کی پالیسی میں نظر انداز کیا جاتا ہے  جس کی وجہ سے وہ بالغ تمباکو نوش بالکل بے یار ومددگار رہ جاتے ہیں جو اپنی اس عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔

تمباکو نوشی ترک کرنے کے فوائد صرف صحت عامہ تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس سے انسان کی جسمانی صحت، مالی حالت اور معیار زندگی میں بہتری آتی ہے کیونکہ یہ تمباکو کے استعمال سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کا فوری طور پر قابل عمل اور سب سے سستا طریقہ ہے۔ تمباکو کے استعمال سے بچانے کیلئے چلائی جانے والی مہمات لوگوں کو مستقبل میں سگریٹ نوشی سے روکتی ہیں مگر بچاؤ کی ان مہمات کے برعکس ترک کرنے کی کوششیں موجودہ تمباکونوشوں کو اپنی اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے پر آمادہ کرتی ہیں۔

تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ صلاح مشورے کی چھوٹی موٹی مداخلتیں بھی سگریٹ نوشی چھوڑنے کی شرح میں نمایاں طور پر اضافہ کرتی ہیں مگر نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی (این آر ٹی) اور ویرینیکلین جیسی فارماسیوٹیکل مصنوعات کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھا دیتی ہیں۔

برطانیہ، آسٹریلیا اور تھائی لینڈ جیسے ممالک میں تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات کو نہ صرف صحت کے نظام کا حصہ بنایا جاتا ہے بلکہ تمباکونوشوں کی رہنمائی کیلئے قومی ہیلپ لائنز، سستی دوائیوں اور آگہی مہمات سے ترک کرنے کی ان کوششوں کو زیادہ مؤثر بنایا جاتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان نے ابھی تک تمباکونوشی چھوڑنے کی کوششوں کو ٹوبیکو کنٹرول کی پالیسی کے ایک جزو کے طور پر ادارہ جاتی شکل تک نہیں دی۔

گو کہ پاکستان نے 2004 میں ٹوبیکو کنٹرول پر عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن کی توثیق کی ہے مگر اس کے باوجود پاکستان نے اس کنونشن کے آرٹیکل 14 کے تحت عملی اقدامات اٹھانے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں دکھائی۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ ٹوبیکو کنٹرول کی حکمت عملی میں تمباکونوشی ترک کرنے کی کوششوں کو اہمیت دینے کے بجائے ٹیکس لگانے اور پیکیجنگ پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ بیشتر ڈاکٹروں کو ترک تمباکو نوشی کرنے کے حوالے سے کوئی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے اور نہ اپنی اس عادت کو چھوڑنے میں لوگوں کی مدد کرنے کیلئے طبی مراکز موجود ہیں۔ زیادہ تر تمباکونوشوں کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ رہنمائی اور مدد سے سگریٹ کا استعمال چھوڑنا ممکن ہے اور مدد کا سامان بھی موجود ہے۔ پاکستان میں تمباکونوشی ترک کرنے کیلئے قومی ہیلپ لائن کا فقدان ہے حالاں کہ یہ بیشتر ممالک میں ان کوششوں کا ایک اہم اور بنیادی حصہ ہے۔

اس صورت حال میں تبدیلی لانے کیلئے پاکستان کو تمباکونوشی ترک کرنے کی ایسی قومی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے جو شواہد اور ہمدردی پر مبنی ہو۔ تربیت یافتہ صلاح کاروں اور مختلف زبانوں میں خدمات کے ساتھ تمباکونوشی ترک کرنے کی ایک قومی ہیلپ لائن بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک ہیلپ لائن2017 میں بنائی گئی تھی لیکن اب یہ فعال نہیں ہے۔ اسی طرح تمباکو نوشی ترک کرنے کی کوششوں کو نظام صحت میں ضم کیا جانا چاہئے۔ڈاکٹروں اور نرسوں کی بھی اس سلسلے میں تربیت کی جانی چاہیے۔ پاکستان جیسے ملک میں تمباکونوشی چھوڑنے میں مددگار ادویات سستے داموں دستیاب ہونی چاہیئں۔ جب تک یہ ادویات سستی اور قابل رسائی نہیں ہوں گی تب تک غریب بالغ سگریٹ نوش انہیں استعمال نہیں کریں گے۔

ماضی میں ٹوبیکو کنٹرول کی مہمات باقاعدگی سے چلائی جاتی تھیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فوری رابطے کا ذریعہ بنے ہیں تو ایسی کسی مہم کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور نہ آغاز کیا گیا ہے۔ بالغ افراد کیلئے سگریٹ چھوڑنے کو معمول کا ایک عمل بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

ایک اور اہم مگر نظر انداز کردہ پہلو سماجی گروہوں (کمیونٹیز) کی شمولیت ہے۔ تمباکو نوشی کو ایک انفرادی مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ جب سماجی گروہ (دوست احباب اور بڑی عمر کے لوگ) اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ سگریٹ نوشی کوسب کے مسئلے کے طور پر دیکھنے اور اس سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششیں کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

پاکستان میں قومی سطح پر ٹوبیکو کنٹرول کا بیانیہ تیار ہونا چاہیے جو پابندیوں، سزاؤں اور تعاون جیسے پہلوؤں کا احاطہ کرے۔ تمباکونوشی ترک کرنے پر خرچ کرناکوئی فضول خرچی نہیں ہے بلکہ یہ صحت عامہ کی ضرورت ہے۔ جب تک پاکستان تمباکو نوشی چھوڑنے میں لوگوں کی مدد کرنے پر سرمایہ کاری نہیں کرے گا تب تک نشے، بیماریوں اور اموات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ سوال اب یہ نہیں ہے کہ کیا پاکستان  ترکِ تمباکو نوشی کو ترجیح دینے کا متحمل ہو سکتا ہے بلکہ سوال یہ ہونا چاہیے کہ آیا پاکستان ایسا نہ کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟

Back

اردو مضامین



ترک سگریٹ نوشی کی مخالفت کیوں؟، ارشد رضوی


پاکستان سن 2002 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کے فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کا رکن بنا تھا، تب سے اب ( 2023 ) تک اکیس سال گزر چکے ہیں پاکستان (اور دنیا بھر) میں سگریٹ نوشوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایک رائے کے مطابق دو کروڑ نوے لاکھ ( 29,000,000 ) جبکہ بعض رپورٹس تین کروڑ دس لاکھ ( 31,000,000 ) سگریٹ نوشوں کی موجودگی کی بات کرتی ہیں، اگر پچیس کروڑ کی آبادی مان لی جائے تو پاکستان میں 12 فیصد آبادی تمباکو استعمال کرتی ہے۔


ترک سگریٹ نوشی میں مدد گار متبادل، ارشد رضوی


سگریٹ یا تمباکو نوشی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں ستر سال قبل ہونے والی ایک سٹڈ ی میں بتایا گیا تھاتب سے اب تک دنیا میں کروڑوں لوگ تمباکو سے متعلق بیماریوں کے باعث موت کی تاریک وادی میں جا چکے ہیں


صحت، تمباکو اور ریونیو، ارشد رضوی


تمباکو نوشی کا انسان سے رشتہ بہت پرانا ہے۔ تمباکو اور اس سے متعلق مصنوعات کی طویل تاریخ ہے جو 6000سال قبل مسیح میں ملتی ہے۔مقامی امریکیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پہلے تمباکو کی کاشت شروع کی اور یہ 6000سال قبل مسیح میں ہی ہوا۔


انسانی صحت اور عالمی ادارہ صحت، ارشد رضوی


اگر عالمی ادارہ صحت کچھ مختلف طرزِ عمل اختیار نہیں کرتا اور تمباکو پالیسی میں جدّت کو قبول نہیں کرتاتو ادارہ دل، کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض میں کمی کے اہداف کے حصول میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔


جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر احسن لطیف


اگر ہم چاہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ختم ہو جائے تو سگریٹ پینے والوں کواس بارے میں تمام بحث میں سب سے آگے ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی ضرورتوں کا خیال رکھ سکیں۔


ما قبل کورونا اور ما بعد، ارشد رضوی


کورونا کے مابعد اثرات میں ایک خوفناک ترین اثر بڑے پیمانے پر دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا خطِ غربت سے نیچے گِرنے کا اندیشہ ہے جس کے نتیجے میں بے روزگاری اور غربت میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔





OUR PROJECTS

Pakistan is a country with heavy use of tobacco. With more than 24 million...

Read More

OUR PUBLICATIONS

KAP Study: This study explores the knowledge, attitude, and practices...

Read More

RESEARCH ARTICLES

The Birth of Harm Reduction Informs the World's Need for Safer Nicotine...

Read More

WHAT WE DO?

Alternative Research Initiative (ARI) works to provide researched-based solutions...

Read More