تمباکو نوشی پاکستان میں صحت کا ایک اہم اور بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ دس لاکھ سے زیادہ تجاوز کر چکی ہے جن میں آدھے سے کچھ زیادہ سگریٹ نوش ہیں۔ اگرچہ یہ تمباکونوشی سے منسلک صحت کے خطرات سے واقف ہیں لیکن ان میں سے اکثر اپنی اس عادت کو چھوڑنا مشکل سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں اس کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی کی روک تھام کی خدمات و سہولیات کا فقدان ہے۔
تمباکو نوشی کا رجحان مردوں میں زیادہ ہے۔ سیکنڈ ہینڈ سموکنگ یعنی سگریٹ نوش کے آس پاس یا اردگرد موجود غیر سگریٹ نوش افراد کے لیے تمباکونوشی کے خطرات کے بارے میں بھی بہت کم آگہی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے خاندان میں اس کے سگریٹ نوشی کے خاتمے پر کام کرنا یااس کام کو فروغ دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں ایک سال میں صرف 3 فیصد سے بھی کم لوگ سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بند جگہوں پر سگریٹ نوشی کو کنٹرول کرنے کا قانون موجود ہے لیکن اس میں تمباکو نوشی چھوڑنے میں لوگوں کی مدد کرنے کے بارے میں کچھ زیادہ ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ تمباکونوشی کئی قابل علاج بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے جن میں دل، سانس کی دائمی بیماریوں اور مختلف اقسام کے کینسر، خصوصی طور پر پھیپھڑوں کا کینسرشامل ہیں۔ تمباکونوشی کا جانی و مالی نقصان بھی بہت زیادہ ہے کیوں کہ تمباکونوشی سے ہونے والی بیماریاں مریضوں کو ہسپتال میں داخل ہونے اوران کی قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 2019 میں تمباکونوشی سے ہونے والی بیماریوں اور اموات کا مالی بوجھ 615 ارب روپے رپورٹ ہوا جو ملک کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں تعلیم کے شعبے پر خرچ کرنے کے لیے جی ڈی پی کا1.5 فیصد حصہ رکھا گیاتھا جسے رواں مالی سال بڑھا کر 1.9 فیصد کیا گیا ہے۔ اس میں 70 فیصد لاگت کی وجہ براہ راست علاج معالجے کے اخراجات شامل نہیں ہیں بلکہ تمباکونوشی سے لوگوں کی کام کرنے کی صلاحیت اور معیشت متاثر ہوناقرار پائی ہے۔ پاکستان میں تمباکو نوشی چھوڑنے کی قومی ہیلپ لائن بھی موجود ہے مگر بدقسمتی سے یہ فعال نہیں ہے۔ اس کی بنیادی وجہ انسانی و مالی وسائل کا فقدان ہے۔
p>پاکستان میں سگریٹ نوشی کے خاتمے کے گنے چنے پروگرام کام کررہے ہیں اور دیہی علاقوں میں ان کا زیادہ فقدان ہے۔ نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی (این آر ٹی) اور کونسلنگ تمباکونوشی چھوڑنے میں لوگوں کی مدد کے مؤثرطریقے ہیں مگر ان مخصوص خدمات و سہولیات اور وسائل کے فقدان کی وجہ سے صحت عامہ کی سہولیات پر اکثرزیادہ بوجھ پڑتا ہے۔سگریٹ نوشی چھوڑنے اور صحت عامہ میں بہتری لانے میں بالغ تمباکونوشوں کی مدد کرنے کے لیے جامع خدمات و سہولیات کی فراہمی بہت ضروری ہے کیوں کہ مناسب مدد اور وسائل کے ذریعے ہی تمباکونوش اپنی اس عادت پر قابو پاکر صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ ان وسائل اور خدمات و سہولیات میں کونسلنگ، گروپ تھراپی اور رویے میں تبدیلی لانے کی تھراپی شامل ہیں جو تمباکونوشی چھوڑنے کے مؤثر حکمت عملی کے لازمی عناصر ہیں۔ اس کے تحت نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی، نسخے پر ادویات کے استعمال یا نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی اور ادویات پر مشتمل طریقہ علاج سے مدد فراہم کی جاتی ہے۔
تمباکونوشی ترک کرنے کا مؤثر طریقہ وہ ہوتا ہے جس کے تحت سب سے پہلے تمباکونوش کی ضرورت اور سگریٹ نوشی کی عادت کے لحاظ سے اس کے ساتھ ون آن ون کونسلنگ سیشنز کا اہتمام کیا جائے۔ گروپ سیشن بھی مددگار ہیں، ان سے ساتھی کا تعاون حاصل ہونے اور ایک دوسرے کے ساتھ تجربات کا تبادلہ کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ سائیکو تھراپی جیسے طریقے سگریٹ نوشی کی طلب اور ان محرکات سے نمٹنے میں مدد دیتے ہیں جو سگریٹ نوشی پر اکساتے ہیں۔ نکوٹین پیچز، ببل گم اور لوزینجز جیسی مصنوعات تمباکونوشی چھوڑنے کے بعد پیدا ہونے والے اثرات پر قابو پانے میں کارآمد ہیں جبکہ ویرینسلین اور بیوپروپیان جیسی دوائیں سگریٹ نوشی کی طلب کم کرتی ہیں۔ یہ بات سمجھنی چاہیے کہ جو سگریٹ نوش اپنی اس عادت کو ترک کرنے کے ابتدائی مراحل میں ہوتا ہے تو یہ کوشش اس پر ہی نہیں چھوڑ دی جاتی کہ وہ اپنے ہی بل بوتے پر یہ عادت چھوڑ دے بلکہ تمباکو نوشی ترک کرنے کے مراکز اس سلسلے میں اس کی مدد کرتے ہیں۔ یہ مراکز سگریٹ نوشی چھوڑنے کے عمل کا جائزہ لینے اور اس کے لیے درکار مدد فراہم کرنے کے لیے سگریٹ نوش کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔ کاربن مونو آکسائیڈ مانیٹر نگ اس عمل کا ایک لازمی حصہ ہیں ہے جو تمباکونوش کے جسم میں نقصان دہ مادوں کا جائزہ لینے میں مدد کرتے ہیں۔ اس لیے ایسے مراکز آسانی سے قابل رسائی ہونے چاہیئں جن میں نہ صرف معالج سے براہ راست، فون اور ویڈیو کال پر بلکہ دفتری اوقات کے علاوہ بھی مختلف اوقات میں مشورہ یا رہنمائی کے سلسلے میں رابطہ کیا جاسکے۔ تمباکونوشی ترک کے عمل میں ایک اہم اور مستقل عنصر اس کے نقصانات اور اسے چھوڑنے کے فوائد کے بارے میں سگریٹ نوش کو معلومات کی فراہمی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کی شرح کم کرنے میں مؤثر خدمات و سہولیات کا کردار اہم ثابت ہوا ہے۔ برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے سگریٹ نوشی ترک کرنے کا ایک جامع پروگرام اپنایا گیا ہے جس کے تحت تمباکونوشی چھوڑنے کے لیے سگریٹ نوشوں کے ساتھ ون ٹو ون اور گروپ سیشنز کا اہتمام اور نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ نسخے پر ادویات بھی تجویز کی جاتی ہیں۔ ان مفت خدمات و سہولیات سے سگریٹ نوشی چھوڑنے کے امکانات میں بڑی حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
p>امریکہ میں یونیورسٹی آف کولوراڈو انسچٹز کے میڈیکل کیمپس نے سگریٹ نوشوں کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے تمباکونوشی چھوڑنے کا ایک طریقہ متعارف کرایا ہے جس میں جامع سکریننگ، تشخیص، اورعلاج کے منصوبے شامل ہیں۔ یہ طریقہ سگریٹ نوشی چھوڑنے کو پرائمری ہیلتھ کا حصہ اور سگریٹ نوشوں کے لیے اپنی عادت ترک کرنے کا عمل قابل رسائی بناتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان بالغ سگریٹ نوشوں کی مدد کے لیے جامع نظام بنائے یعنی مؤثر خدمات و سہولیات کی فراہمی کا انتظام کرے تاکہ تمباکو نوشی کے پھیلاؤ میں کمی لائی جا سکے۔
ترک سگریٹ نوشی کی مخالفت کیوں؟، ارشد رضوی
پاکستان سن 2002 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کے فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کا رکن بنا تھا، تب سے اب ( 2023 ) تک اکیس سال گزر چکے ہیں پاکستان (اور دنیا بھر) میں سگریٹ نوشوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایک رائے کے مطابق دو کروڑ نوے لاکھ ( 29,000,000 ) جبکہ بعض رپورٹس تین کروڑ دس لاکھ ( 31,000,000 ) سگریٹ نوشوں کی موجودگی کی بات کرتی ہیں، اگر پچیس کروڑ کی آبادی مان لی جائے تو پاکستان میں 12 فیصد آبادی تمباکو استعمال کرتی ہے۔
ترک سگریٹ نوشی میں مدد گار متبادل، ارشد رضوی
سگریٹ یا تمباکو نوشی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں ستر سال قبل ہونے والی ایک سٹڈ ی میں بتایا گیا تھاتب سے اب تک دنیا میں کروڑوں لوگ تمباکو سے متعلق بیماریوں کے باعث موت کی تاریک وادی میں جا چکے ہیں
صحت، تمباکو اور ریونیو، ارشد رضوی
تمباکو نوشی کا انسان سے رشتہ بہت پرانا ہے۔ تمباکو اور اس سے متعلق مصنوعات کی طویل تاریخ ہے جو 6000سال قبل مسیح میں ملتی ہے۔مقامی امریکیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پہلے تمباکو کی کاشت شروع کی اور یہ 6000سال قبل مسیح میں ہی ہوا۔
انسانی صحت اور عالمی ادارہ صحت، ارشد رضوی
اگر عالمی ادارہ صحت کچھ مختلف طرزِ عمل اختیار نہیں کرتا اور تمباکو پالیسی میں جدّت کو قبول نہیں کرتاتو ادارہ دل، کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض میں کمی کے اہداف کے حصول میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔
جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر احسن لطیف
اگر ہم چاہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ختم ہو جائے تو سگریٹ پینے والوں کواس بارے میں تمام بحث میں سب سے آگے ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی ضرورتوں کا خیال رکھ سکیں۔
ما قبل کورونا اور ما بعد، ارشد رضوی
کورونا کے مابعد اثرات میں ایک خوفناک ترین اثر بڑے پیمانے پر دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا خطِ غربت سے نیچے گِرنے کا اندیشہ ہے جس کے نتیجے میں بے روزگاری اور غربت میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔
Pakistan is a country with heavy use of tobacco. With more than 24 million...
Read MoreThe Birth of Harm Reduction Informs the World's Need for Safer Nicotine...
Read MoreAlternative Research Initiative (ARI) works to provide researched-based solutions...
Read More